نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں 21:45 نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں نئے کپڑے بدل کر جاؤں کہاں اور بال بناؤں کس کے لیے وہ شخص تو شہر ہی چھوڑ گیا میں باہر جاؤں کس کے لیے جس دھوپ کی دل میں ٹھنڈک تھی وہ دھوپ اسی کے ساتھ گئی ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاؤں کس کے لیے وہ شہر میں تھا تو اس کے لیے اوروں سے بھی ملنا پڑتا تھا اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹھاؤں کس کے لیے اب شہر میں اُس کا بدل ہی نہیں کوئی ویسا جانِ غزل ہی نہیں ایوانِ غزل میں لفظوں کے گلدان سجاؤں کس کے لیے مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گھر کی فضا ان خالی کمروں میں ناصر اب شمع جلاؤں کس کے لیے......... Share This Story Share on Facebook Share on Twitter Pin this Post Tags: Ghazal Newer Post Older Post Unknown Lorem ipsum dolor sit amet, consectetuer adipiscing elit. Aenean commodo ligula eget dolor Aenean massa. You Might Also Like 1 comments Unknown24 August 2015 at 04:03HahahahaReplyDeleteRepliesReplyAdd commentLoad more...
1 comments
Hahahaha
ReplyDelete